محلے کا دکاندار
عورت – چیز – شرم – امید
بازار – نقصان – دکان
ایک عورت نے اپنے شوہر سے کہا: “محلے کا دکاندار چیزیں مہنگی بیچتا ہے۔ آپ بازار سے کیوں نہیں خریدتے کہ نقصان نہ ہو؟” یہ میں بھی جانتا ہوں مگر شرم آتی ہے۔ اس نے ہم لوگوں کی امید پر یہاں دکان کھولی ہے۔ اگر ہم بھی اس کی امید پوری نہ کریں تو خدا ہماری امید کیسے پوری کرے گا؟
١۔ عورت نے اپنے شوہر سے کیا کہا؟
عورت نے اپنے شوہر سے کہا کہ محلے کا دکاندار چیزیں مہنگی بیچتا ہے، آپ بازار سے کیوں نہیں خریدتے تاکہ نقصان نہ ہو؟
٢۔ شوہر نے کیا جواب دیا؟
شوہر نے جواب دیا کہ میں جانتا ہوں کہ دکان دار چیزیں مہنگی بیچتا ہے مگر شرم آتی ہے، اس نے ہماری امید پر یہاں دکان کھولی ہے۔
٣۔ عورت نے بازار سے سامان خریدنے کا مشورہ کیوں دیا؟
عورت نے بازار سے سامان خریدنے کا مشورہ اس لیے دیا کہ بازار میں چیزیں نسبتاً سستی ملتی ہیں اور اس طرح نقصان کم ہوگا۔
٤۔ خدا کن لوگوں کی امیدیں پوری کرتا ہے؟
خدا ان لوگوں کی امیدیں پوری کرتا ہے جو دوسروں کی امیدیں پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
٥۔ اس حکایت سے ہمیں کیا سبق ملتا ہے؟
اس حکایت سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں دوسروں کی امیدوں کا خیال رکھنا چاہیے، اور اگر ہم کسی کی مدد کر سکتے ہیں تو ہمیں ضرور کرنی چاہیے، کیونکہ خدا بھی ان لوگوں کی مدد کرتا ہے جو دوسروں کی مدد کرتے ہیں۔