Skip to content

سبق نمبر ۲ خود غرض دوست

خود غرض دوست

جنگل – راستہ – ریچھ – ترکیب
سانس – دوستی – بھروسہ

دو دوست جنگل کے راستے سے گزر رہے تھے۔ سامنے سے ایک ریچھ آتا دکھائی دیا۔ ایک دوست جپھٹ کر درخت پر چڑھ گیا۔ دوسرے کو درخت پر چڑھنا نہیں آتا تھا۔ دوسرے نے پہلے کو مدد کے لیے پکارا۔ پہلا اور اوپر چڑھ گیا۔ تب دوسرے کو ایک ترکیب سوجھی۔ وہ جھٹ سے پیڑ کی جڑ کے پاس لیٹ گیا اور سانسیں روک لیں۔ ریچھ نے آکر اس کے منھ ناک اور کان کو سونگھا اور مردہ سمجھ کر آگے بڑھ گیا۔ کچھ دیر بعد پہلا دوست درخت سے نیچے اترا اور دوسرے سے بولا: ریچھ تمہارے کان میں کیا کہہ رہا تھا؟ دوسرے دوست نے جواب دیا: “خود غرض لوگوں کی دوستی پر بھروسا مت کرنا”

:

١. دوست کہاں سے گزر رہے تھے؟
جواب: دوست جنگل کے راستے سے گزر رہے تھے۔

٢. انہیں کیا سامنے دکھائی دیا؟
جواب: انہیں سامنے سے ایک ریچھ آتا دکھائی دیا۔

٣. ریچھ کو سامنے سے آتا دیکھ کر پہلے دوست نے کیا کیا؟
جواب: پہلے دوست نے درخت پر چڑھ کر اپنی جان بچائی اور دوسرے کی مدد نہیں کی۔

٤. دوسرے دوست نے اپنے بچاؤ کے لیے کیا کیا؟
جواب: دوسرے دوست نے زمین پر لیٹ کر سانس بند کر لیا تاکہ ریچھ کو وہ مردہ لگے۔

٥. اس حکایت سے ہمیں کیا سبق ملتا ہے؟
جواب: اس حکایت سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ مشکل وقت میں ہمیں اپنی مدد آپ کرنی چاہیے اور کسی خودغرض دوست پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *